٠٠عورت کا مقامِ عزت، اس کا گھر

 *📜 ||••درسِ عفت و حیا••||*

((قسط دوم)) 


*‼️No valentines day...❌* 


✒️تحریر : حافظ محمد طاھر بن محمد


━══════════════━


*🌹 ٠٠عورت کا مقامِ عزت، اس کا گھر ٠٠🌹* 


•• دینِ اسلام نے عورت کو باعزت و با وقار مقام عطا کیا ہے، اس کے لیے خصوصاً گھر کو آرام و سکون کا ٹھکانہ بنا دیا ہے، مسلم عورت ہر حالت میں محفوظ و مامون، شفقت و رحمت کے سائے تلے رہتی ہے، بیٹی بن کر باپ کے سایہ شفقت میں، بہن بن کر بھائی کے مضبوط ہاتھوں میں، بیوی بن کر خاوند کے آغوشِ محبت میں، ماں بن کر بیٹے کے دستِ خدمت میں ، الغرض ہر حال میں عورت ایک باعزت مقام پر فائز رہتی ہے، دنیاوی فتنوں و پریشانیوں سے کوسوں دور، پرسکون زندگی میں... اور یہی اس کا اصل مقام ہے بلکہ اس کا گھر میں رہنا ہی اس کا اصل حسن ہے اسی لیے اللہ تعالٰی نے حورانِ جنت کی صفاتِ جمال بیان کرتے ہوئے فرمایا :


حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ.


"خیموں میں محفوظ (ٹھہرائی ہوئی) خوبصورت حوریں بھی ہوں گی."

(الرحمن : ٧٢)


✿ علامہ فخر الدين الرازی رحمہ اللہ (المتوفی :٦٠٦ھ) فرماتے ہیں :


ذَلِكَ بَيَانًا لِعَظَمَتِهِنَّ وَعَفَافِهِنَّ. 


'' (حوروں کے خیموں میں ٹھہرائے جانے کا ذکر) ان کی عظمت و پاکدامنی بیان کرنے کے لیے ہے.


📚 (مفاتيح الغیب (التفسير الکبیر) : ٣٧٥/٢٩؛ دار إحياء التراث العربي بيروت )


✿ علامہ ابن حیان الأندلسي رحمہ اللہ (المتوفی : ٧٤٥ھ) فرماتے ہیں :


النِّسَاءُ تُمْدَحُ بِذَلِكَ، إِذْ مُلَازَمَتُهُنَّ الْبُيُوتَ تَدُلُّ عَلَى صِيَانَتِهِنَّ.


"خواتین کی گھر پر ٹھہرنے والی صفت قابل تعریف ہوتی ہے، کیونکہ ان کا گھروں میں رہنا ان کی حفاظت و صیانت کی دلیل ہوتا ہے."


📚 (البحر المحيط : ٧١/١٠ ؛ دار الفكر بيروت)


✿ عظیم مفسر علامہ محمد امین الشنقيطي رحمہ اللہ (المتوفى : ١٣٩٣ھ) فرماتے ہیں :


كَوْنُ الْمَرْأَةِ مَقْصُورَةٌ فِي بَيْتِهَا لَا تَخْرُجُ مِنْهُ مِنْ صِفَاتِهَا الْجَمِيلَةِ.


"عورت کا اپنے گھر تک محدود رہنا، باہر نہ نکلنا اس کی خوبصورت صفات میں سے ہے."


📚 (أضواء البيان : ٣١٤/٦ ; طبع دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع لبنان)


•┈┈•┈┈•⊰✿✿✿⊱•┈┈•┈┈•


✿ اللہ تعالٰی نے امہات المؤمنين کو حکم دیتے ہوئے فرمایا :


وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰی. 


"اور اپنے گھروں میں رہا کریں، گزشتہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح زیب و زینت کا اظہار نہ کیا کریں"

(الأحزاب : ٣٣)


✿ عظیم تابعی معاویہ بن قرہ رحمہ اللہ (المتوفی : ١١٣ھ) فرماتے ہیں :


قال الله عز وجل للنساء {وقرن في بيوتكن} والقصاص يأمرونهن بالخروج.


"اللہ تعالٰی نے خواتین کو گھروں میں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے جبکہ قصہ گو لوگ انہیں گھروں سے نکلنے کا کہتے ہیں."


📚 (تفسیر سعيد بن منصور : ١٨٤/٥، وسنده صحيح)


قصہ گو لوگوں سے مراد وہ ہیں جو خواتین کو بلا ضرورت دین کے نام پر بازاروں میں ریلیوں، جلسے اور جلوسوں کی صورت میں نکلنے کا کہتے ہیں جس سے بہت سی معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب دین کے نام پر بلا ضرورت عورت کا گھر سے نکلنا مذموم ہے تو سیاست و معیشت کے نام پر اور ہر روز بلا مقصد بازار گھومنا تو زیادہ قبیح و شنیع عمل ہے.


✿ شیخ عبدالرحمن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :


لا تكثرن الخروج متجملات أو متطيبات، كعادة أهل الجاهلية الأولى، الذين لا علم عندهم ولا دين، فكل هذا دفع للشر وأسبابه.


"(اس آیت سے مراد ہے کہ) پہلے جاہل لوگ جن کے پاس نہ تو دین ہے اور نہ ہی علم ان کی عادات کی طرح زیب و زینت یا خوشبو سے معطر ہو کر گھروں سے بہت زیادہ نہ نکلا کریں، کیونکہ یہ چیز برائی اور اس کے اسباب کی طرف لے جاتی ہے." 


📚(تیسیر الکریم الرحمن في تفسير الكلام المنان : ٦٦٣ )


•┈┈•┈┈•⊰✿✿✿⊱•┈┈•┈┈•

✿ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :


النساء عورة، وإن المرأة لتخرج من بيتها بلباس يستشرفها الشيطان يقول: ما مررت بأحد إلا أعجبته، وإن المرأة لتلبس ثيابها فيقال لها: أين تريدين؟ فتقول: أعود مريضا، أشهد جنازة، أصلي في مسجد، وما عبدت امرأة ربها بمثل أن تعبد في بيتها "


’’ عورتیں سراپائے پردہ ہیں ، جب عورت لباس پہنے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے مزین کر کے دکھاتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ تم جس کے پاس سے بھی گزرو گی اسے اچھی لگو گی، اور جب چادر اوڑھے گھر سے نکلتی عورت سے پوچھا جائے کہ کدھر جا رہی ہو ؟؟ تو کہے گی : مریض کی عیادت کے لیے یا نماز جنازہ پڑھنے ، یا مسجد میں نماز ادا کرنے (جار رہی ہوں) ، حالانکہ عورت کے لیے عبادتِ الہی کی بہترین جگہ گھر ہے."

( شعب الإيمان للبيهقي : ٢٢٧/١٠ ح : ٧٤٣٤ سنده صحيح، رُوي هذا الحديث مرفوعا و موقوفا فاستشكل علي فسألت شيخي العلامة أمن فوري حفظه الله فقال : سنده صحيح ولا علة فيه.)

نیز دیکھیں : (سنن الترمذی : ١١٧٣ ، صحيح ابن خزيمة : ١٦٨٥، صحيح ابن حبان : ٥٥٩٨، الصحيحة للالباني : ٢٦٨٨)


✿ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :


احْبِسُوا النِّسَاءَ فِي الْبُيُوتِ، فَإِنَّ النِّسَاءَ عَوْرَةٌ، وَإِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا خَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ، وَقَالَ لَهَا: إِنَّكِ لَا تَمُرِّينَ بِأَحَدٍ إِلَّا أُعْجِبَ بِكِ.


"خواتین کو گھروں میں رکھا کریں کیونکہ عورتیں تو پردہ ہیں، یقیناً عورت جب گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کے پیچھے لگ جاتا ہے اور اس کے دل میں کہتا ہے کہ تم جس کسی کے پاس سے بھی گزرو گی اسے خوبصورت لگو گی."


📚 (مصنف ابن أبي شيبة : ١٧٧١٠ ، المعجم الكبير للطبراني : ٢٩٤/٩ وسنده صحيح)


•┈┈•┈┈•⊰✿✿✿⊱•┈┈•┈┈•


 *🌹 خواتین اسلام کا اسوۂ طیبہ🌹* 


✿ سیدہ فاطمہ بنت نصر بن العطار رحمہا اللہ (المتوفي : ٥٧٣ھ) نہایت پرہیزگار و متقی خاتون تھیں، حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (المتوفی : ٥٩٧ھ) فرماتے ہیں مجھے ان کے بھائی نے بتایا کہ :


أنها كانت كثيرة التعبد شديدة الخوف ما خرجت في عمرها من بيتها إلا ثلاث مرات لضرورة.


"وہ بہت زیادہ عبادت گزار و خوفِ الہی رکھنے والی تھیں، اپنی پوری زندگی میں صرف تین دفعہ نہایت مجبوری کی صورت میں گھر سے نکلی تھیں."


📚 (المنتظم في تاريخ الملوك والامم : ٢٤٥/١٨ ; طبع دار الكتب العلمية بيروت، و انظر ; البداية والنهاية لابن كثير : ٢٩٩/١٢، تاريخ الإسلام للذهبي : ٥٢٦/١٢)


یہ نیک خاتون 16 رمضان بروز منگل 573 ہجری کو فوت ہوئیں ان کے جنازے میں کبار علماء و وزراء نے شرکت کی، گلیاں بازار رش سے اتنے بھر گئے کہ عید کے دن بھی شہر میں اتنا رش نہیں ہوتا تھا. (حوالہ سابقہ)


━══════════════━


✿ معروف محدث و عظيم تابعی امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ (المتوفی : ١١٠ھ) کی ہمشیرہ محدثہ و تابعیہ سیدہ حفصہ بنت سیرین رحمہا اللہ کے متعلق مہدی بن میمون (المتوفى : ١٧١ھ) فرماتے ہیں :


مكثت حفصة ثلاثين سنة لا تخرج من مصلاها إلا القائلة أو قضاء الحاجة.


"حفصہ رحمہا اللہ(عمر کے آخری حصے میں) تیس سال تک اپنی عبادت گاہ میں رہیں صرف قضاء حاجت یا سونے کے لیے باہر تشریف لاتیں."


📚 (المعرفة والتاريخ للفسوي : ٥٦/٢ وسنده صحيح، معجم ابن الأعرابي : ١٨)


✿ اور ان کی ایک دوسری بہن کریمہ بنت سیرین رحمہا اللہ کے متعلق فرماتے ہیں :


مكثتْ كريمة بنت سيرين خمس عشرة سنة لا تخرج من مصلاها إلا لحاجة.


"کریمہ بنت سیرین رحمہا اللہ پندرہ سال تک اپنے مقامِ عبادت میں رہیں، صرف نہایت مجبوری کی صورت میں ہی باہر نکلتیں."


📚 (معجم ابن الأعرابي : ١٨ وسنده حسن)


*جاری ہے.....*

━══════════════━

             *📚 دین کا راستہ 📚*
     +923132018491   نیک بنو نیکی پھیلاؤ

Comments

Popular posts from this blog

*💓🚫 ٠٠محبت کا تہوار ویلنٹائن ڈے منانا٠٠* ⁉️

*📚 دین کا راستہ 📚*

Safdaralphapage 🦁🙏